Foot and Mouth Disease in Animals

0

منہ کھر(فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز)  مویشیوں کی متعدی بیماری ہے جو بڑی تیزی کے ساتھ ایک جانور سے دوسرے جانور تک بذریعہ چھوت پھیلتی ہے۔ اس مرض میں گائے، بھینس، بھیڑ، بکری مبتلا ہوتے ہیں۔

پھیلاؤ کی وجوہات

منہ کھر (فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز) ایک وائرل بیماری ہے۔ اسکا وائرس پانی اور خوراک کے ذریعے جانور کو منتقل ہو کر بیماری پیدا کرتا ہے۔ یہ وائرس متاثرہ جانور کے تھوک، گوبر، پیشاب، دودھ اور مادہ منویہ کے ذریعے خارج ہو کر تندرست جانوروں کو منتقل ہو سکتا ہے اور انکو بھی متاثر کر سکتا ہے۔جب ایک بیمار جانور پانی پیتا ہے تو منہ کھر کا وائرس تھوک کے ذریعے پانی میں شامل ہو جاتا ہے اور جب کوئی تندرست جانور وہی پانی پیتا ہے یا اسی برتن وغیرہ میں پانی پیتا ہے تو یہ وائرس اس جانور کو بھی متاثر کر  دیتا ہے۔ اسی طرح  یہ وائرس  بیمار جانور کے گوبر کے ذریعے فارم پر کام کرنے والے ملازموں کے جوتوں کے تلوؤں کے ساتھ لگ کر تندرست جانوروں تک منتقل ہوتا ہے اور انکو بیمار کرتا ہے۔ اسی طرح بیوپاریوں اور میلہ منڈیوں کے جانور بھی اس بیماری کو ایک جگہ سے دوسری جگہ پھیلانے کا سبب بنتے ہیں۔

علامات

جب منہ کھر(فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز)  کا وائرس ایک جانور کے جسم میں داخل ہوتا ہے تو یہ 3 سے 6  دن میں بیماری پیدا کرتا ہے۔ ابتدا میں جانور سست ہو جاتا ہے اور کھانا پینا کم کر دیتا ہے۔ جانور جگالی کرنا چھوڑ دیتا ہے اور دودھ دینے والے جانور کا دودھ بھی کم ہو جاتا ہے۔جانور کو 104 تا 107 ڈگری فارن ہائیٹ تک تیز بخار ہو جاتا ہے۔جانور کے منہ کے اندر زبان، ہونٹوں، مسوڑوں اور تالو پر چھالے بن جاتے ہیں جس  کی وجہ سے منہ سے رالیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں۔اس کے بعد یہ چھالے پھٹ کر زخموں میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔ ان چھالوں اور زخموں کے باعث جانور کھانا پینا چھوڑ دیتا ہے۔اسی طرح جانور کے کھروں کے درمیان بھی چھالے بن جاتے ہیں جن کی درد کے باعث جانور لنگڑا کر چلنے لگتا ہے۔دودھ دینے والے جانور کے تھنوں پر بھی چھالے بن جاتے ہیں۔ حاملہ جانوروں میں بیماری کی شدت کے باعث بعض اوقات حمل ضائع بھی ہو جاتا ہے۔ دودھ پینے والے کٹرے بچھڑے وغیرہ منہ کھر سے متاثرہ ماں کا دودھ پینے سے مر جاتے ہیں۔ جبکہ بڑے جانوروں اسے سے نہیں مرتے۔

منہ کھر  (فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز) کے نقصانات

دودھ دینے والے جانور کی دودھ کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ جانور جسمانی طور پر کمزور ہو جاتا ہے انکی افزائش بھی متاثر ہوتی ہے۔ کھُروں پر بیماری کے حملے کی صورت میں  کچھ جانوروں کو کئی دنوں تک لنگڑا پن رہتا ہے اور کئی جانوروں کے کھُر اتر بھی جاتے ہیں جسکی وجہ سے کھیتی باڑی اور  بال برداری کے کام میں استعمال ہونے والے جانور کام کے لئے بیکار ہو جاتے ہیں۔ ولائتی نسل کے جانور اس بیماری کے بعد گرمی کو برداشت نہیں کر سکتے اور ہانپتے رہتے ہیں، ان کے بال موٹے اور کھردرے ہو جاتے ہیں اور دودھ کی پیداوار بہت زیادہ کم ہو جاتی ہے۔ جبکہ تھنوں پر حملہ کے صورت میں جانور کے ساڑو (میسٹائیٹیس) میں مبتلا ہونے کا زیادہ خطرہ ہوتے ہیں۔

ضروری اقدامات

بیماری کا موسم شروع ہونے سے پہلے اپنے علاقے کے شیڈول کے مطابق جانوروں کے باقائدگی سے منہ کھر (فُٹ اینڈ ماؤتھ ڈزیز) کی حفاظتی ویکسین لگوائیں۔ بیماری کے حملہ کی صورت میں متاثرہ جانوروں کو تندرست جانوروں سے علیحدہ کریں اور بیمار جانوروں کو خوراک، پانی وغیرہ بھی تندرست جانوروں سے علیحدہ فراہم کریں تاکہ وہ اس بیماری سے محفوظ رہیں۔ بیمار  جانوروں کی بچنے والی خوراک کو جلا کر یا زمین میں دبا کر ضائع کر دیں۔ تندرست جانوروں اور بیماری جانوروں کے لیئے علیحدہ علیحدہ بندہ / ملازم   کام کرے اور بیمار جانوروں میں کام کرنے والے بندے / ملازم کو تندرست جانوروں کے پاس نہ آنے دیا جائے۔ اگر کسی دودھ پینے والے کٹرے بچھڑے کی ماں منہ کھر کی بیماری میں مبتلا ہو تو اسے جلد از جلد ماں سے علیحدہ کر دیں اور اسکو  ماں کا دودھ نہ پلائیں، بلکہ فیڈر وغیرہ سے دودھ پلائیں۔ جانوروں کا علاج کروانے کے لئے اسکو ہسپتال وغیرہ نہ لے جائیں بلکہ  ڈاکٹر کو ہی فارم پر بلایا جائے تاکہ بیماری آپ کے فارم سے باقی علاقہ میں منتقل نہ ہو سکے۔ جانوروں کو کچی جگہ پر باندھنا چاہیے اور نرم خوراک دینی چاہیے۔ پاؤں کے زخموں کو زیادہ خراب ہونے سے بچانے کے لیئے  ان پر مکھی مار اشیاء مثلاً سندھور، نیلا تھوتھا، زیتون کا تیل وغیرہ لگائیں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں (0)
To Top